Hazrat Maulana Muhammad Anwar Shah Kashmiri r.a

امام العصر حضرت مولانا محمد انور شاہ کشمیریؒ
حضرت مولانا محمد یوسف بنوریؒ فرماتے ہیں کہ 
طلاق کے ایک مسئلہ میں کشمیر کے علماء میں اختلاف ہو گیا، فریقین نے حضرت شاہ صاحبؒ کو حَکَم بنایا، حضرت شاہ صاحبؒ نے دونوں کے دلائل غور سے سنے، ان میں سے ایک فریق اپنے موقف پر ”فتاویٰ عمادیة“ کی ایک عبارت سے استدلال کر رہا تھا، حضرت شاہ صاحبؒ نے فرمایا: ۔
میں نے دارالعلوم کے کتب خانہ میں فتاوی عمادیہ کے ایک صحیح قلمی نسخے کا مطالعہ کیا ہے ، اس میں یہ عبارت ہر گز نہیں ہے، لہٰذا یا توان کا نسخہ غلط ہے، یا یہ لوگ کوئی مغالطہ انگیزی کر رہے ہیں۔

ایسے علم وفضل اور ایسے حافظے کا شخص اگر بلند بانگ دعوے کرنے لگے تو کسی درجہ میں اس کو حق پہنچ سکتا ہے ، لیکن حضرت شاہ صاحبؒ  اس قافلہٴ رشدوہدایت کے فرد تھے جس نے”من تواضع لله“ کی حدیث کا عملی پیکر بن کر دکھایا تھا، چنا ں چہ اسی واقعہ میں جب انہوں نے حضرت بنوریؒ کو اپنا فیصلہ لکھنے کا حکم دیا تو انہوں نے حضرت شاہ صاحب الحبر البحر(عالم متبحر) کے دو تعظیمی لفظ لکھ دیے، حضرت شاہ صاحب نے دیکھا تو قلم ہاتھ سے لے کر زبردستی خود یہ الفاظ مٹائے اور غصہ کے لہجے میں مولانا بنوریؒ سے فرمایا:۔

"آپ کو صرف مولانا محمد انور شاہ لکھنے کی اجازت ہے۔"

پھر ایسا شخص جو ہمہ وقت کتابوں ہی میں مستغرق رہتا ہو ، اس کا یہ جملہ ادب وتعظیم کتب کے کس مقام کی نشان دہی کرتا ہے کہ:۔
 میں مطالعہ میں کتاب کو اپنا تابع کبھی نہیں کرتا، بلکہ ہمیشہ خود کتاب کے تابع ہو کر مطالعہ کرتاہوں۔

چناں چہ حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب رحمہ الله فرماتے ہیں کہ:۔
 سفر وحضر میں ہم لوگوں نے کبھی نہیں دیکھا کہ لیٹ کر مطالعہ کر رہے ہوں یا کتاب پر کہنی ٹیک کر مطالعہ میں مشغول ہوں، بلکہ کتاب کو سامنے رکھ کر مؤدب انداز سے بیٹھتے ، گویا کسی شیخ کے آگے بیٹھے ہوئے استفادہ کر رہے ہوں۔

اور یہ بھی فرمایا کہ:۔
میں نے ہوش سنبھالنے کے بعد اب تک دینیات کی کسی کتاب کا مطالعہ بے وضونہیں کیا۔
( اکابر دیوبند کیا تھے:97)

No comments:

Post a Comment

السلام علیکم ورحمۃ اللہ:۔
اپنی بہترین رائے ضرور دیں۔ جزاکم اللہ احسن الجزاء