Hazrat Maulana Hussain Ahmad Madani

شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی صاحبؒ 
مولانا سید عطاء الله شاہ بخاری سے روایت ہے کہ یوپی کی ایک جگہ میری تقریر تھی ، رات کو تین بجے تقریر سے فارغ ہو کر لیٹ گیا، نیند اور بیداری کے درمیان تھاکہ مجھ کو محسوس ہوا کہ کوئی میرے پاؤں دبا رہا ہے ، میں نے کہا کہ لوگ اس طرح دباتے رہتے ہیں، کوئی مخلص ہو گا۔ مگر اس کے ساتھ یہ معلوم ہورہا تھا کہ یہ مُٹھی تو عجیب قسم کی ہے باوجود راحت کے نیند رخصت ہوتی جارہی تھی، سر اٹھایا تو دیکھا کہ حضرت مدنی ہیں! فوراً پھڑک کر چار پائی سے اتر پڑا اور ندامت سے عرض کیا، حضرت! کیاہم نے اپنے لیے جہنم جانے کا خود سامان پہلے سے کم کر رکھا ہے کہ آپ بھی ہم کو دھکا دے کر جہنم بھیج رہے ہیں ؟! شیخ نے جواب دیا کہ آپ نے دیر تک تقریر کی تھی، آرام کی ضرورت تھی اور آپ کی عادت بھی تھی اور مجھ کو سعادت کی ضرورت۔ ساتھ ہی نماز کا وقت بھی قریب تھا میں نے خیال کیا کہ آپ کی نماز ہی نہ چلی جائے، تو بتائیے حضرت میں نے کیا غلط کیا ہے؟ 
( بیس بڑے مسلمان:515)

مولانا عبدالله فاروقی حضرت رائے پوری رحمہ الله سے بیعت تھے، لاہور دہلی مسلم ہوٹل میں برسہا برس خطیب رہے ، ان کا بیان ہے کہ میں مدینہ منورہ حاضر ہوا اور مولانا مدنی رحمہ الله کے ہاں قیام کیا، ایک روز جب مولانا کے ساتھ مسجد نبوی میں نماز پڑھنے گیا تو میں نے مولانا کا جوتا اٹھالیا، مولانا اس وقت تو خاموش رہے، دوسرے وقت جب ہم نماز پڑھنے کے لیے گئے، تو مولانا نے میرا جوتا اٹھاکر سر پر رکھ لیا، میں پیچھے بھاگا، مولانا نے تیز چلنا شروع کر دیا، میں نے کوشش کی کہ جوتالے لوں، نہیں لینے دیا، میں نے کہا کہ خدا کے لیے سر پر تونہ رکھیے، فرمایا! عہد کرو کر آئندہ حسین احمد کا جوتا نہ اٹھاؤ گے۔ میں نے عہد کر لیا، تب جوتا سر سے نیچے اتار کر رکھا۔ 
( بیس بڑے مسلمان:516)

یہ چند شخصیات کا ادنیٰ سا او رمختصر سا نمونہ پیش کیا گیا ہے ورنہ اکابر علماء دیوبند کا چمنستان ایسا وسیع، خوش بو دار اور پھل دار ہے کہ پوری دنیا اس سے فیض حاصل کر رہی ہے اور کرتی رہے گی، یہ حضرات نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے علوم واعمال کو اپنے سینوں میں اتارنے والے، شب وروز میں انجام پانے والے ہر ہر عمل سے متعلق سنت نبوی صلی الله علیہ وسلم کو اپنانے والے اور ہر ہر فرد تک اسے پہنچانے والے تھے۔ اس گلستان کے ہر ہر پھول کی تاریخ پر کتب تک لکھی جاسکتی ہیں اور لکھی گئیں، ضرورت ہے کہ ان حضرات کی سوانح کو مستقل مطالعہ میں رکھ کر ان کی صفات قدسیہ کو اپنایا جائے۔

الله رب العزت ہم سب کو ان اکابرین کی صفات کو اپنانے کی اور ان کو پھیلانے کی توفیق عطا فرمائے۔

No comments:

Post a Comment

السلام علیکم ورحمۃ اللہ:۔
اپنی بہترین رائے ضرور دیں۔ جزاکم اللہ احسن الجزاء