حضرت حاجی امداد الله مہاجر مکی رحمہ الله
حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ الله نے ارشاد فرمایا کہ ایک مرتبہ حضرت حاجی صاحب رحمہ الله کے پاس ایک شخص آئے اور عرض کیا ایسا وظیفہ بتلا دیجیے کہ خواب میں حضور صلی الله علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہو جائے، حضرت نے فرمایا کہ آپ کا بڑا حوصلہ ہے! ہم تو اس قابل بھی نہیں کہ روضہ مبارک کے گنبد شریف ہی کی زیارت نصیب ہو جائے۔
الله اکبر! کس قدر شکستگی وتواضع کا غلبہ تھا، اس پر حضرت والا (تھانوی صاحب رحمہ الله) نے فرمایا کہ یہ سن کر ہماری آنکھیں کھل گئیں، حضرت کی عجیب شان تھی، اس فن کے امام تھے ہر بات میں شانِ محققیت وحکمت ٹپکتی تھی، یہی وجہ ہے کہ حضرت کے خادموں میں سے کوئی محروم نہیں رہا، ہر شخص کی اصلاح وتربیت اس کی حالت کے مطابق فرماتے تھے۔
(ملفوظات حکیم الامت:92/1)
ایک سلسلہ گفت گو میں ( حضرت تھانوی رحمہ الله) نے فرمایا کہ مولانا محمد حسین صاحب الہ آبادی سے کسی نے پوچھا تھا کہ آپ نے حاجی صاحب رحمة الله علیہ میں کیا دیکھا کہ جس کی وجہ سے خادمانہ تعلق رکھ لیا؟ فرمایا اسی وجہ سے تو تعلق قائم کیا کہ وہاں کچھ نہیں دیکھا، مطلب یہ تھا کہ کوئی تصنع کی بات نہیں دیکھی تھی، خوب ہی جواب دیا، واقعی بات تو یہ ہے کہ اپنے بزرگوں میں ایسی باتوں کا نام ونشان نہ تھا، بہت سادہ وضع اور متبع سنت تھے، دوسروں کی کسی قسم کا ڈھونگ نہ تھا، پس یہی طرز قابل پسند ہے۔
ایک سلسلہ گفت گو میں ( حضرت تھانوی رحمہ الله) نے فرمایا کہ مولانا محمد حسین صاحب الہ آبادی سے کسی نے پوچھا تھا کہ آپ نے حاجی صاحب رحمة الله علیہ میں کیا دیکھا کہ جس کی وجہ سے خادمانہ تعلق رکھ لیا؟ فرمایا اسی وجہ سے تو تعلق قائم کیا کہ وہاں کچھ نہیں دیکھا، مطلب یہ تھا کہ کوئی تصنع کی بات نہیں دیکھی تھی، خوب ہی جواب دیا، واقعی بات تو یہ ہے کہ اپنے بزرگوں میں ایسی باتوں کا نام ونشان نہ تھا، بہت سادہ وضع اور متبع سنت تھے، دوسروں کی کسی قسم کا ڈھونگ نہ تھا، پس یہی طرز قابل پسند ہے۔
( ملفوظات حکیم الامت:336/2)
No comments:
Post a Comment
السلام علیکم ورحمۃ اللہ:۔
اپنی بہترین رائے ضرور دیں۔ جزاکم اللہ احسن الجزاء