Firqah Jamat e Islami k Bani "Maudoodi" k Haalaat

جماعت اسلامی کے بانی مودودی صاحب کے حالات
ولادت۲/رجب ۱۳۲۱ھ مطابق ۲۵ستمبر ۱۹۰۳ء میں حیدرآباد دکن کے شہر اورنگ آباد میں ہوئی، اگر چہ آپ کا خاندان دہلی میں آباد تھا، لیکن آپ کا بچپن اورنگ آباد میں گذرا۔
ابتدائی تعلیم گھرپر ہوئی اور جب گیارہ سال کی عمر ہوئی تو آٹھویں جماعت میں داخلہ ہوگیا، سترہ سال کی عمر میں آپ اپنی صحافتی زندگی کا آغاز کردیا تھا، روزنامہ تاج جبل پور مسلم اور الجمیۃ دہلی کے ایڈیٹر بن گئے۔
۱۹۲۳ء سے خود ترجمان القرآن حیدرآباد سے جاری کیا اور یہ ۱۳۵۷ھ مطابق ۱۹۲۸ء میں ڈاکٹر علامہ اقبال کی دعوت پر پنجاب میں منتقل ہوگئے۔
آپ کا اسلوب تحریر بلاشبہ لحکم الاستدلال اصولی و بنیادی طریق بحث اور اس سے بڑھ کر ان کی سلامت فکر ہماری افتاد طبع اور ذہنی ساخت کے عین مطابق ہوتی ہے۔
مودودی نے اپنی عمر کا بڑا حصہ تالیف و تصنیف میں گذارا، ترجمہ و تفسیر قرآن جو تفہیم القرآن کے نام سے لکھی جو تقریباً ۳۲/سال کے عرصہ میں مکمل ہوئی۔
اس کے علاوہ بھی متعدد کتب آپ کےقلم سے لکھی گئیں جن کی فہرست لمبی ہے، (۱)اسلام کی تعلیمات (۲)عطیات (۳)مسئلہ جبر و قدر (۴)رسائل و مسائل (۵)اسلام میں مرتد کی سزا (۶)سلامتی کا راستہ (۷)تفہیمات (۸)اسلام اور جاہلیت (۹)اسلامی قانون (۱۰)الجہاد فی الاسلام (۱۱)اسلامی دستور کی تدوین (۱۲)اسلامی ریاست (۱۳)تجدید و احیائے دین، وغیرہ
۱۹۴۱ء میں "جماعت اسلامی" کے نام سے اپنی جماعت شروع کی جس  کےامیر کافی عرصہ تک خود رہے۔
وفات:  مودودی صاحب کا انتقال ۲۸شوال۱۳۹۹ھ مطابق ۲۲ستمبر۱۹۷۹ء میں ہوا۔
فرقہ جماعت اسلامی کے عقائد و نظریات
انبیاء علیہم السلام سے غلطیاں سرزد ہوئی ہیں۔
۱۔       بعض انبیاء علیہم السلام سے غلطیاں سرزد ہوئی ہیں

(عقائد الاسلام:۱/۴۵۔ ۲/۶۵)

۲۔      حضرت آدم علیہ السلام کی کوتاہیاں۔

(ترجمان القرآن:۱۲۹، مئی:۱۹۵۵۔ تفہیم القرآن:۳/۱۳۳)

۳۔      حضرت نوح علیہ السلام کی کوتاہیاں۔

(تفسیر تفہیم القرآن، سورۂ ہود:۲/۳۴۴)

۴۔      حضرت ابراہیم علیہ السلام کی کوتاہیاں۔

(تفہیم القرآن، سورہ ٔ انعام: ۱/۵۵۷)

۵۔      حضرت یوسف علیہ السلام کی کوتاہیاں۔

(تفہیمات:۲/۱۲۲)

۶۔      حضرت داؤد علیہ السلام کی کوتاہیاں۔

(تفہیمات:۲/۴۲۔ تفہیم القرآن:۴/۳۲۷)

۷۔      حضرت یونس علیہ السلام کی کوتاہیاں۔

(تفہیم القرآن، سورۂ یونس، حاشیہ:۲/۳۱۲)

۸۔      حضرت موسیٰ علیہ السلام کی کوتاہیاں۔

(ترجمان القرآن عدد:۴/۲۹)

مودودی صاحب کی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر تنقید
۱۔       عام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر تنقید۔

(خلافت و ملوکیت، طبع دوم،اسلامی پبلیکیشنز لمیٹڈ لاہور)

۲۔      حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پر تنقید۔

(ترجمان القرآن:۳۰)

۳۔      حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ پر تنقید۔

(ترجمان القرآن:ص:۵۷،ج:۱۲،عدد:۴)

۴۔      حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ پر تنقید۔

(خلافت و ملوکیت:۹۹۔ تجدید و احیائے دین۲۳)

۵۔      حضرت علی کرم اللہ وجہہ پر تنقید۔

(خلافت و ملوکیت:۱۴۶)

۶۔      حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ پر تنقید۔

(خلافت و ملوکیت:۱۴۲)

۷۔      حضرت زبیر رضی اللہ عنہ پر تنقید۔

(خلافت و ملوکیت:۱۴۲)

۸۔      حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر تنقید۔

(ہفت روزہ ایشیاء لاہور:۱۹/نومبر۱۹۶۷ء)

۹۔       حصرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر تنقید۔

(خلافت وملوکیت:۱۲۵)

۱۰۔     حضرت عمرو ابن العاص رضی اللہ عنہ پر تنقید۔

(خلافت و ملوکیت:۱۲۹)

مودودی صاحب کے سلفِ صالحین رحمہم اللہ تعالیٰ پر اعتراضات
۱۔       امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ پر اعتراض۔

(تجدید احیائے دین، چوتھا ایڈیشن:۳۵)

۲۔      مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ پر اعتراض۔

(تجدید احیائے دین:۷۳)

۳۔      سید احمد شہید اور سید اسماعیل شہید رحمۃ اللہ علیہما پر اعتراض۔

(تجدید احیائے دین:۱۳۲،طبع پنجم:۳/نومبر ۱۹۵۱ء)

فرقہ جماعت اسلامی کے دیگر عقائد و نظریات
۱۔       معجزہ شق القمر کا انکا کرنا۔

(ترجمان القرآن:۳۲۔مئی۱۹۶۷ء)

۲۔      دلیلِ نبوت صرف قرآن کا معجزہ ہے۔

(رسائل و مسائل:۱۴۵، حصہ سوم، اشاعت اول بحوالہ ترجمان القرآن مارچ ۱۹۵۶ء)

۳۔      قادیانی کافر نہیں ہیں۔

(خط حوالہ:۲۲۷۔تاریخ:۲۹/۱/۶۸ء)

۴۔      ایصالِ ثواب گنہگاروں کے لئے نہیں ہے۔

(ترجمان القرآن فروری ۱۹۶۷ء، ص:۲۷)

۵۔      قرآن و حدیث کا مفہوم سمجھنے کے لئے صحابہ کرامؓ کی ضرورت نہیں۔

(رسائل و مسائل حصہ اول و دوم:۳۰۷)

۶۔      سجدۂ تلاوت بلا وضو جائز ہے۔

(تفہیم القرآن سورہ اعراف:۲/۱۱۶)

۷۔      سحری طلوعِ فجر کے بعد بھی کھائی جاسکتی ہے۔

(تفہیم القرآن:۱/۱۴۶)

۸۔      تقلید گناہ کی چیز ہے۔

(رسائل و مسائل:۱/۲۴۴، طبع دوم)

۹۔       داڑھی ایک مشت سے کم بھی رکھنا صحیح ہے۔

(رسائل و مسائل حصہ اول و دوم:۳۰۷)

۱۰۔     فقہ سے نفرت ہے۔

(حقوق الزوجین:۹۸)

۱۱۔      تصوف اور سلوک یہ ایک جاہلانہ طریقہ ہے۔

(تجدید و احیائے دین:۱۲۳)

۱۲۔     تفسیر بالرائے جائز ہے۔

(تفہیمات:۱۹۳۔ طبعِ چہارم)

۱۳۔     صحابہ رضی اللہ عنہم معیارِ حق نہیں ہیں۔

(دستور جماعت اسلامی پاکستان:۱۴)

۱۴۔     خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے فیصلہ بھی حجت اور معیارِ حق نہیں ہیں۔

(ترجمان القرآن جنوری:۵۸)

جماعت اسلامی کے بارے میں اہل فتاویٰ کی رائے
دفتر جمعیت علماء ہند دہلی میں بتاریخ یکم اگست ۱۹۵۱ء کو علماء کرام کے ایک اجتماع میں مودودیت کے متعلق حسب ذیل فیصلہ صادر ہوا۔
’’مودودی صاحب کی جماعت اور جماعت اسلامی کے لٹریچر سے عام لوگوں پر جو اثرات مرتب ہوتے ہیں کہ ائمہ ہدایت کی اتباع سے آزادی اور بے تعلقی پیدا ہوجاتی ہے، جو عوام کے لئے مہلک اور گمراہی کا باعث ہے اور دین سے صحیح وابستگی رکھنے کے لئے صحابہ کرامؓ اور اسلام عظامؒ سے جو تعلق رہنا چاہئے اس میں کمی آجاتی ہے، نیز مودودی صاحب کی بہت سی تحقیقات جو غلط ہیں اور پھر ان امور سے ایک جدید فتنہ بلکہ دین ہی کی ایک محدث اور نئے رنگ کی بنیاد پڑجاتی ہے جو یقیناً مسلمانوں کے لئے مضر ہے، اس لئے ہم ان امور اور ان پر مشتمل تحریک کو غلط اور مسلمانوں کے لئے مضر سمجھتے ہیں اور اس سے بے تعلقی کا اظہار کرتے ہیں‘‘۔

No comments:

Post a Comment

السلام علیکم ورحمۃ اللہ:۔
اپنی بہترین رائے ضرور دیں۔ جزاکم اللہ احسن الجزاء